Design a site like this with WordPress.com
Get started

ہر تاریکی رات کے بعد صبح نمودار ہوتی ہے

ہر تاریکی رات کے بعد صبح نمودار ہوتی ہے۔

میں نے عربوں کی رسوائی دیکھی مسلمانوں کی عاجزی دیکھی، اسلامی ممالک پر یورش کی گئی شہروں کو ویران کیا گیا مسجدوں کو ڈھایا گیا ، نمازیوں کو حالت رکوع و سجود میں قتل کیا گیا ، پاک باز عورتوں کی عصمت پامال کی گئی، ظالموں کے ظلم کے خلاف مسلمانوں کی طرف سے کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی کمزورں کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
کیا یہ تاریکی ختم نہیں ہوگی؟ کیا اس تاریکی کے بعد صبحِ نو نہیں آئے گی ؟ کیا امت اپنے مقصد کو پہچان پائے گی ؟ ایسے کہی سوال ذہنوں میں گونج رہے ہیں
کہ آخر کب۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

مصنف نے امت کی پستی کی اصل وجہ یہ بتائی کہ یہ امت روح اسلام سے خالی ہے اور جب تک ہم اسلام کے حقیقی روح کو نہ پہچانے گے اور انتشار و افتراق کو خیرباد نہ کہے گے ہم پستی کی اور جاگریں گے۔اور ہم سمندر کی جھاگ کی مانند بے وزن ہونگے ۔
مصنف نے چند بڑی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔
1۔ دوست اور دشمن میں تمیز نہ کر پانا۔
2۔ آپسی انتشار اور مسلکی و گروہی لڑائی۔
3۔ دین بیزار حکمرانوں کا مسلط ہونا۔

اسکے بعد مصنف نے نصرت خداوندی کے تین ضابطے بیان کئے۔کہ ہمیں خود اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہے اور اللّٰہ کے دین کی مدد کرنا چاہے تبھی اللہ تعالیٰ ہمیں نصرت فرمائے گے۔
ایک جگہ لکھتے ہیں کہ۔۔۔
” ایک ایسی نسل جو اسلام کے چشمہ صافی سے سیراب اور ہر طرح کی آلائشوں سے پاک ہو اسلام کو مکمل اور صحیح طور سے سمجھتی ہو ۔نہ کہ وہ اسلام جس کو بدعت وخرافات، فقہی جمود ، مسلکی تعصب اور اندھی تقلید نے بگاڑ دیا ہے”
مصنف نے اسلام میں عورتوں کی خدمات پر بھی مختصر روشنی ڈالی اور اسکے لئے بطور نمونہ حضرت خدیجہ، حضرت سمیہ حضرت اسماء اور ام عمار کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔
آخر میں اسلامی جماعت کی کچھ اوصاف بیان کئے ۔
1۔ وہ دنیا کے مقابلے آخرت کی زندگی کو ترجیح دینگے۔
2۔ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے گے اور آپسی اختلافات و انتشار سے دور رہینگے۔
3۔ ہر کام اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے کرتے ہیں ۔
4۔ ان کے دل نور توحید سے لبریز ہے۔

وَمَنۡ يَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوۡلَهٗ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فَاِنَّ حِزۡبَ اللّٰهِ هُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ  ۞
مائدہ ۔56

ترجمہ:
اور جو اللہ اور اس کے رسول اور اہل ایمان کو اپنا رفیق بنا لے اُسے معلوم ہو کہ اللہ کی جماعت ہی غالب رہنے والی ہے۔

آج ہمارے دور میں ایمان کے دشمن ، ہر طرف سے اہل ایمان کے خلاف جنگ آزما ہیں اور ہر طرف سے حملہ آور ہیں اور انہوں نے ایمان کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ شروع کررکھی ہے۔ ہر طرف سے پکڑ دھکڑ ، سازشیں اور مسلسل اور متنوع سازشیں اسلام اور ایمان کے خلاف ہورہی ہیں۔ اس طرح کہ مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے ، ملک بدر کیا جارہا ہے ، ان کو قسم قسم کی اذیتیں دی جارہی ہیں ، ان کے ذرائع رزق بند کیے جارہے ہیں ، اور ان پر ہر قسم کی ذلت مسلط کررکھی ۔
لہٰذا مومن کو اپنے دل میں یہ شک نہیں لانا چاہئے کہ اسلام غالب نہ آئیگا۔ اللہ کا وعدہ ایک حقیقت ہے اور اس نے جلد یا بدیر حقیقت کا روپ اختیار کرنا ہے اور جو لوگ اللہ و رسول اللہ اور اسلام کے دشمن ہیں وہ ذلیل ہوکر رہیں گے اور اللہ اور رسول ہی غالب رہیں گے۔ یہ بات ہوتی ہے اور ہوکر رہے گی۔ لیکن بظاہر حالات ایسے ہوا کرتے ہیں ، جو اس کے خلاف نظر آتے ہیں۔
احساس کمتری سے دل شکستہ اور غمزدہ رہنا ترقی اور سر بلندی کی راہ میں رکاوٹ ہے: وَ لَا تَہِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا ۔۔۔۔
غلبۂ اسلام میں نظریاتی اور عملی طور پر ایمان کی پختگی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے: وَ اَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ۔
والسلام
https://www.facebook.com/Ajaz-Jaffar-Official-1150680071786441/

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

%d bloggers like this: