Design a site like this with WordPress.com
Get started

عبد الرشید شاہ کی وفات

محترم پروفیسر پیر عبد الرشید شاہ صاحب بنہ پورہ نوگام کی مشہور و معروف شخصیت میں سے تھے، ان کا تعلق ایک دینی گھرانے سے تھا اور انکے والد مرحوم عبد الرحمٰن شاہ صاحب ایک امام ہونے کے ساتھ ساتھ معلم بھی تھے ۔ وہ اپنے وقت میں بستی کے لوگوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرتے تھے۔ شاہ صاجب نے اسلام کی بنیادی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی تھی اور ساتھ ساتھ وہ اپنے بیٹے عبد الرشید شاہ صاحب کو مروجہ تعلیم دلانے میں بھی پھیچے نہ رہے حالانکہ اس وقت غربت کا حال یہ تھا کہ پیٹ پالنا بھی مشکل ہوتا تھا بچوں کی تعلیم و تربیت کا سوال ہی کہاں تھا۔ شاہ صاحب کے والد نے اپنے بیٹے کو باوجود غربت تعلیم جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی، اور ہر طرح کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
پروفیسر پیر عبد الرشید شاہ صاحب کو بھی پڑھنے کا بہت شوق تھا اور یہی شوق و انہماک اور والد صاحب کا عزم و حوصلہ شاہ صاحب کی تعلیمی کیریئر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ شاہ صاحب کا تعلیمی ذوق ایسا تھا کہ ایس پی کالج پیدل جانا پڑتا تھا ، بقول شاہ صاحب 1967 میں پہلی بار گاڑی لالچوک سے نیوہ تک چلنے لگی مگر 25 پیسے کا کرایہ ہمارے جیب میں نہیں ہوتا تھا۔ محترم شاہ صاحب PHD کرنا چاہتے تھے مگر دوران تعلیم ہی انکی شادی ہوئی تھی جس کا ان کو بہت رنج ہوا تھا۔
شاہ صاجب اپنے علاقے کا پہلا پوسٹ گریجویٹ تھا ۔ اور اسکے بعد شاہ صاحب نے بحیثیت استاد، لیکچرار پھر پروفیسر اور اسکے بعد بی کے پورہ کنی پورہ ہائیر سیکنڈری اسکول کے آپ نے پرنسپل کی خدمات انجام دی۔ اسکے علاوہ آپ مسجد نور کے چیرمین بھی رہ چکے ہیں۔
محترم شاہ صاحب بہت سی خوبیوں کے مالک تھے نرم مزاج، حلم و بردباری سے آپ لوگوں سے پیش آتے تھے۔ غریبوں ، مسکینوں اور مفلوک الحال لوگوں کے بارے میں آپ فکر مند رہتے تھے اور خدمت خلق اور دوسری دینی سرگرمیوں کیلئے آپ نے ہمیشہ دل کھول کر مالی اعانت کی۔

پروفیسر شاہ صاحب کا انتقال 12 ستمبر بروز سنیچر وار کو مختصر علالت کے بعد ہوا ، اور پرنم آنکھوں سے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں شاہ صاحب کو سپرد خاک کیا گیا۔
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔
اللّہ تعالیٰ مرحوم کے حسنات کو قبول فرمائے اور انکے خطاؤں کو معاف فرمائے۔ اللّہ تعالیٰ محترم کو جنت کے اعلیٰ مقام میں جگہ نصیب فرمائے ۔ آمین۔اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کی تعزیت کرتے تو یہ دعا فرماتے:
إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ، وَلْتَحْتَسِبْ
بے شک جو اللہ نے لے لیا وہ اسی کا ہے اور جو اس نے دے دیا وہ اسی کا ہے ،اور اس کے نزدیک ہر شخص کا ایک وقت مقرر ہے ، لہذا تمہیں صبر کرنا چاہیے اور ثواب کی امید رکھنی چاہیے (صحیح بخاری)۔

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

%d bloggers like this: