Design a site like this with WordPress.com
Get started

اسلام اور رخصت

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ: قِیْلَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَیُّ الْأَدْیَانِ أَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ؟ قَالَ: (( الْحَنِیْفِیَّۃُ السَّمْحَۃُ۔)) (مسند أحمد: 104)
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا: کون سا دین اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: حضرت ابراہیم ؑکی ملت، جو کہ سہولت والی ہے۔
لغت میں اس شخص کو حنیف کہتے ہیں جو ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر ہو اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس لئے حنیف کہتے ہیں کہ وہ باطل سے حق کی طرف مائل ہوگئے تھے۔
حنف کے اصل معنی مائل ہونے اور ایک طرف جھک جانے کے ہیں ۔ اس حدیث پاک کے مفہوم کو قرآن مجید میں یوں بیان کیا گیا ہے۔

وَمَا جَعَلَ عَلَيۡكُمۡ فِى الدِّيۡنِ مِنۡ حَرَجٍ‌ؕ مِلَّةَ اَبِيۡكُمۡ اِبۡرٰهِيۡمَ‌ؕ ۞ ( الحج ۔ 78)
اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔ قائم ہو جاوٴ اپنے باپ ابراہیمؑ کی ملّت پر ۔
دین پر عمل کرنے کے بارے میں ہمہیں کسی قسم کی مشقت سے دوچار نہیں کیا۔ ہمہیں ایک ایسی شریعت عنایت ہوئی ہے جس میں آسائش اور آسانی ہے۔ اس آیت اور قرآن کریم کی دیگر آیات سے ایک قاعدۂ کلیہ کا استخراج و استنباط ہوتا ہے اور وہ ہے ’’قاعدہ نفی الحرج‘‘۔ اس کے تحت ہر وہ حکم اٹھ جاتا ہے جس کے بجا لانے میں ناقابل تحمل مشقت برداشت کرنا پڑتی ہو۔

مثلاً وضو اور غسل کے لیے پانی مضر ہو تو وضو اور غسل کا حکم اٹھ جاتا ہے۔ عمر رسیدہ کے لیے روزہ رکھنے میں مشقت ہو تو روزہ رکھنے کا حکم اٹھ جاتا ہے۔ اس طرح ادلہ نفی حرج، ادلہ اولیہ پر حاکم ہیں۔ یعنی ’’رمضان میں روزہ رکھنا واجب ہے‘‘ کے حکم پر ’’مشقت کا روزہ واجب نہیں ہے‘‘ مقدم ہے۔ اس قاعدہ کلیہ پر اس آیت کے علاوہ درج ذیل آیات بھی دلالت کرتی ہیں:

یُرِیۡدُ اللّٰہُ بِکُمُ الۡیُسۡرَ وَ لَا یُرِیۡدُ بِکُمُ الۡعُسۡرَ۔۔۔۔ (۲ بقرہ: ۱۸۵)اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا۔
لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا۔۔۔۔ (۲ بقرہ: ۲۸۶)اللہ کسی شخص پر اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا۔
اس آیت کی تفسیر میں صاحب تبیان القرآن مولانا غلام رسول سعیدی رح رقمطراز ہے۔
جس دین کی تم عبادت کرتے ہو اس میں تم پر کوئی تنگی نہیں ہے، تم کو جن احکام کا مکلف کیا گیا ہے ان میں کوئی مشکل حکم نہیں ہے اور کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا کوئی حل نہ ہو، کوئی ایسی دشواری نہیں ہے جس کا کوئی مخرج نہ ہو، بعض چیزوں کا مخرج توبہ ہے، بعض چیزوں کا مخرج کفارہ ہے اور بعض چیزوں کا مخرج قصاص ہے۔
بعض چیزوں میں عزیمت کے مقابلہ میں رخصت ہے

حضرت جابر بن عبد اللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارے لئے اللہ کی دی ہوئی ان رخصتوں پر عمل کرنا واجب ہے جو اس نے تم کو دی ہیں۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ١١١٥)

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنی دی ہوئی رخصتوں پر عمل کرنے کو اس طرح پسند کرتا ہے جس طرح اپنی نافرمانی کو ناپسند کرتا ہے۔ (مسند احمد
حضرت عمار بن یاسر (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں گئے یہ ہم نے سخت گرمی میں سفر کیا تھا، ہم راستہ میں ایک جگہ ٹھہرے گئے ہم میں سے ایک شخص درخت کے نیچے جا کر لیٹ گیا، وہ بیمار لگتا تھا اور اس کے ساتھی اس کی تیمار داری کر رہے تھے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دیکھا تو پوچھا اس کو کیا ہوا ہے، لوگوں نے کہا یہ روزہ دار ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے تم کو جو رخصتیں دی ہیں ان کو لازم کرلو اور ان کو قبول کرو۔ (حافظ الہیثمی نے کہا اس حدیث کو امام طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا آسان احکام بیان کرو اور لوگوں کو مشکل میں نہ ڈالو اور پر سکون رکھو اور لوگوں کو متنفر نہ کرو۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦١٢٥ صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٧٣٤ السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ٩٨٥)
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ جب بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا کیا تو آپ نے اس چیز کو اختیار فرمایا جو زیادہ آسان ہو بہ شرطی کہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہو تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور ہونے والے تھے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦١٢٦ سنن ابودائود رقم الحدیث : ٤٧٨٥)
کتاب و سنت کی نصوص اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ تیسیر اور تخفیف (نرمی اور آسانی) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کو محبوب ہے۔
رِیْدُ اﷲُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْکُمْج وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًاo

(اللہ تعالیٰ تم پر تخفیف کرنا چاہتا ہے اور انسان کو ضعیف پیدا کیا گیا ہے۔۔النساء: ۲۸)
علامہ یوسف القرضاوی اپنی کتاب ” دین میں ترجیحات” میں رقمطراز ہیں:

ہمارا دَور کسی بھی دوسرے دَور سے زیادہ اس بات کا محتاج ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں، بجائے اس کے کہ ان پر سختی کی جائے۔ اور یہ کہ ان کو امید دلائی جائے نہ کہ انہیں متنفر کیا جائے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے بارے میں جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہوں یا انہوں نے ابھی ابھی توبہ کی ہو یا اصلاح پر آمادہ ہوئے ہوں۔

یہ سب کچھ نبیﷺ کی سنت سے پوری طرح واضح ہے۔ آپؐ جب کسی نو مسلم کو اسلامی تعلیمات سکھاتے تو آپؐ اس پر بیک وقت ساری چیزیں لازم نہیں کرتے تھے، نہ اُسے حد سے زیادہ اوامرونواہی سے گراں بار کرتے تھے۔ آپﷺ سے جب کوئی نومسلم پوچھتا کہ اسلام کے اس سے کیا مطالبات ہیں؟ تو آپﷺ اسی پر اکتفا کرتے تھے کہ اسے بنیادی فرائض کا حکم دیا جائے۔ آپﷺ اس کو نوافل کے سمندر میں نہیں ڈبوتے تھے۔

جب کوئی آدمی کہتا کہ میں اس میں کوئی اضافہ اور کمی نہیں کروں گا تو آپﷺ فرماتے: اگر اس نے سچ بولا ہو تو یہ کامیاب ہے۔ یا یہ فرماتے تھے: اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں چلا جائے گا۔

بلکہ ہم تو دیکھتے ہیں کہ آپﷺ اس شخص پر سخت نکیر فرماتے ہیں جو لوگوں کو سختی میں ڈالتا ہے اور ان کے مختلف حالات کا لحاظ نہیں کرتا۔ جیسا کہ حضرت معاذ بن جبلؓ کا واقعہ ہے کہ وہ لوگوں کو نماز کی امامت کراتے تھے اور اس میں لمبی قرأت کرتے تھے۔ اس سے لوگ اتنے تنگ ہوئے کہ انہوں نے آخرکار نبیﷺ سے شکایت کی۔ آپؐ نے حضرت معاذؓ کی یہ بات ناپسند فرمائی اور ان سے کہا: ’’اے معاذ، تم لوگوں کو فتنے میں ڈال رہے ہو! اے معاذ تم لوگوں کو فتنے میں ڈال رہے ہو! تم لوگوں کو فتنے میں ڈال رہے ہو!‘‘ (بخاری)

حضرت ابومسعود انصاریؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! میں فلاں کی وجہ سے نماز فجر سے مؤخر ہو جاتا ہوں کیونکہ وہ نماز بہت لمبی کر دیتا ہے۔ میں نے دیکھا کہ اس دن رسول اللہﷺ اپنے وعظ میں جتنے جلال میں تھے، میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو دوسروں کو متنفر کر رہے ہیں۔ تم میں سے جو بھی لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ اس میں تخفیف کرے۔ ان میں کمزور بھی ہوتے ہیں، بوڑھے بھی اور اصحابِ حاجت بھی‘‘۔ (متفق علیہ)

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

%d bloggers like this: