ایک شخص عید کے روز امیر المومنین حضرت علی رض کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ خشک روٹی اور زیتون کھا رہے ہیں۔ اس نے کہا : امیر المومنین اور عید کے روز یہ خشک روٹی ؟ تو حضرت علی رض نے فرمایا:
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِیْدِ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ خَافَ بِالْوَعِیْدِ
عید ان کی نہیں جنہوں نے عمده لباس زیب تن کر لیا بلکہ عید تو ان کی ہے جو الله کے خوف اور اس کی پکڑ سے ڈر گئے۔
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ تَبَخَّرَ بِالْعُوْدِ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَابَ وَلَا یَعُوْدُ
عید ان کی نہیں جنہوں نے آج عمده خوشبوؤں کا استعمال کیا بلکہ عید تو ان کی ہے جنہوں نے اپنے گناہوں کی توبہ کی اور پهر اس پر قائم رہے۔
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ نَصَبَ الْقُدُوْرَ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ سَعَدَ بِالْمَقْدُوْرِ
عید ان کی نہیں جنہوں نے عمده کهانوں کی ڈشیں پکائیں بلکہ عید تو ان کی ہے جنہوں نے حتی الامکان سعادت حاصل کی اور نیک بننے کی کوشش کی۔
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَیَّنَ بِزِیْنَةِ الدُّنْیَا
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَوَّدَ بِزَادِ التَّقْویٰ
عید ان کی نہیں جنہوں نے دنیاوی زیب و زینت اختیار کی بلکہ عید تو ان کی ہے جنہوں نے تقویٰ اور پرہیزگاری کو اختیار کیا اور اسے اپنا توشه بنایا۔
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ رَکِبَ الْمَطَایَا
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَرَکَ الْخَطَایَا
عید ان کی نہیں جنہوں نے عمده سواریوں اور گاڑیوں پر سواری کی بلکہ عید تو ان کی ہے جنہوں نے گناہوں کو چهوڑ دیا۔
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ بَسَطَ الْبَسَاطَ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ جَاوَزَ الصِّرَاطَ
عید ان کی نہیں جنہوں نے اعلیٰ درجہ فرش سے اپنے مکانوں کو آراسته کیا بلکہ عید تو ان کی ہے جو پل صراط سے کامیابی کے ساتھ گزر گئے۔
امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب رض کا ارشاد گرامی ہے کہ “مومن کے لئے ہر وہ دن عید کا ہے جس دن وہ کوئی گناہ نہ کرے “