زید ایک سونار کی دکان چلاتا ہے، معقول قیمت پر خریداروں سے لین دین کے معاملہ بھی کرتا ہے اور حتی الامکان کوشش کرتا ہے کہ خریدار کے ساتھ دھوکہ نہ ہو۔
زید کے دکان پر ہر قسم کے لوگ آتے ہیں کچھ تیز مزاج کچھ نرم مزاج ، مگر زید ہر کسی سے نرمی سے پیش آتا ہے ۔ زید جانتا ہے کہ بزنس چھوٹا ہو یا بڑا، گاہک کے بغیر اس کا تصور نہیں۔ یہ آپ کے بزنس کا ایک اہم اور لازمی جزو ہے۔ جسے آپ کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے۔ کوئی بھی چیز فروخت کرتے ہوئے آپ کے کچھ نئے گاہک ہوتے اور کچھ پرانے۔ یہ گاہک آپ کے کاروبار کے لیے ترقی کا باعث بھی ہو سکتے ہیں اور تنزلی کا سبب بھی۔ یوں گاہک کے ساتھ ڈیل سے لے کر اس کو مطمئن کرنے تک اور گاہکوں کی کمی زیادتی وغیرہ مسائل کسی بھی بزنس کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔
ایک سروے کے مطابق 45 فیصد کسٹمرز ان حضرات سے خریداری کرتے ہیں جو کسٹمرز کے ساتھ دوستانہ رویے سے پیش آتے ہیں ٭… بزنس کو کامیاب اور گاہک کو مطمئن رکھنے کے لیے مختصر وقت میں ان کا کام کرنا، ان کو جلدی فارغ کرنا اور تیز ترین سروس مہیا کرنا بہت ضروری ہے۔
مگر اس کے باوجود بھی کچھ گاہک ایسے ہوتے ہیں جو اپنے وعدے کے پکے نہیں ہوتے جو لین دین کا معاملہ وہ دکان دار سے کرتے ہیں تو پھر وہ اس پر پورے نہیں اترتے اور اکثر گاہک آج کل آج کل کرتے مہینوں کے بجائے سالوں میں دکان دار کے پیسے بادل ناخواستہ ادا کرتے ہیں۔
اسی لئے ماہرین کہتے ہیں کہ اپنا مال ادھار میں مت دو بلکہ نقدی میں ہی بیچا کرو تاکہ پھر آپ کو اپنے ہی پیسوں کیلئے ترسنا نا پڑے۔
چونکہ زید کو بہت سارے گاہک شادی کے موقعے پر دعوت پر بھی بلاتے اور زید بھی گاہکوں کی حوصلہ افزائی کیلئے دکان بند کر ان کے گھر دعوت پر جاتے اور ساتھ میں دلہا / دلہن کو کچھ اسلامی کتابیں بطور تحفہ بھی دیتے۔
جب زید ایک گاہک کے گھر دعوت کھانے کے بعد کچھ دن بعد اس کو فون کرکے دکان کا بقایا رقم کی یاد دہانی کراتا ہے تو گاہک بڑے گرج دار آواز سے اس کو فون پر ہی ڈانٹ ڈپٹ کرکے کہتا ہے کہ میں نے آپ کو دعوت پر بلایا تھا اور پھر بھی مجھ سے پیسوں کی تقاضا کرتے ہو۔ اس کے بعد زید نے گاہکوں کی طرف سے بلائے گئے دعوت پر جانا ہی بند کیا۔